صفحه اصلی تبیان
شبکه اجتماعی
مشاوره
آموزش
فیلم
صوت
تصاویر
حوزه
کتابخانه
دانلود
وبلاگ
فروشگاه اینترنتی
سوموار 1 جولائی 2024
فارسي
العربیة
اردو
Türkçe
Русский
English
Français
تعارفی نام :
پاسورڈ :
تلاش کریں :
:::
اسلام
قرآن کریم
صحیفه سجادیه
نهج البلاغه
مفاتیح الجنان
انقلاب ایران
مسلمان خاندان
رساله علماء
سروسز
صحت و تندرستی
مناسبتیں
آڈیو ویڈیو
اصلی صفحہ
>
مسلمان خاندان
>
بچوں کی دنیا
1
2
3
4
5
6
7
حکومت شير کي
دہر میں ضرب المثل ہے کیونکہ قوت شیر کی/ ہے جبھی جنگل میں قائم بادشاہت شیر کی
چڑيوں کا حملہ
چڑیوں کا حملہ شروع ہوا۔ وہ ہاتھی کے اردگرد منڈلانے لگیں اور اس سے پہلے کہ ہاتھی حرکت میں آتا، چڑیاں اس کی آنکھیں نکال چکی تھیں۔
کاميابي کي راه
ہاتھی نے کہا: مجھے جو کہنا تھا کہہ چکا تمہیں جو کرنا ہے کر لو۔
ہاتھي کي بے وقوفي
ہاتھی بولا: پانی پینے کے لیے جاتے ہوئے وہی میری گزرگاہ ہے۔
ٹيبل ٹينس کي گيند
فہمیدہ اور وردہ اپنے لان میں ٹیبل ٹینس کھیل رہی تھیں کہ اچانک گند اچھلی اور تھوڑی دور جا کر زمین میں ایک سوراخ میں گر گئی وہ
حيرت انگيز بيل
دو بیل ایک ساتھ چلتے ہیں ایک ساتھ رکتے ہیں ایک ساتھ کھاتے ہیں ایک ساتھ پیتے ہیں
ہمارا بکرا
سب کی آنکھوں کا ہے تارا بکرا/ کتنا پیارا ہے ہمارا بکرا
گائے گائے
گاؤں سے جب آئے گائے/ پہلے تو شرمائے گائے
25 روپے يا 24 روپے
ایک گھوڑے والے کے پاس 30 گھوڑے تھے۔ وہ اکثر ایک جانوروں کو پانی پلانے والے شخص کے پاس گھوڑوں کو پانی پلانے لے جاتا تھا۔
بلی کی کوشش
ایک بلی ایک 30 فٹ گہرے گڑھے مین گر گئی وہ ہر روز تین فٹ اونچی چھلانگ لگاتی ہے لیکن 2 فٹ نیچے پھسل جاتی ہے
چڑياں يکجان ہو جاتي ہيں
چڑیاں یہ سن کر ہنسنے لگیں۔ پھر بولیں، تو ایسے بڑے بول کیوں بول رہی ہے۔ کیا ہم ہاتھی سے الجھنے کی سکت رکھتی ہیں؟
مجرم نے توتے کي وجہ سے سب کچھ اگل ديا
بعد میں مجرم نے توتے کی وجہ سے سب کچھ اگل دیا۔ اپنا نام، اڈے کا پتا اور کئی وارداتیں بھی جو اس نے دوسرے ساتھیوں کے ساتھ مل کر کی تھیں۔
ميں ميں کا فلسفہ
خود کو قصائیوں سے بچائے کب تلک/ بکرے کا باپ خیر منائے کب تلک
با کمال توتا سفير بھائي کے ساتھ
سفیر بھائی نے اسے جواب دیا: بس کچھ مصروفیت رہی، ایک کیس نے بری طرح الجھا رکھا ہے۔ آج بھی اس علاقے میں اپنے کام سے آیا ہوں۔
يقيناً خود پہ اتراتا ہے بکرا
فقط ’’میں میں‘‘ ہی چِلاتا ہے بکرا/ کوئی اس کے مقابل لاکھ بولے
با کمال توتا عثمان کے گهر میں
عثمان نے توتا لے کر شکریہ ادا کیا اور گھر کی طرف چل دیا۔
حيدرآباد کا چڑيا گھر
پہنچے کل ہم لوگ اثر/ حیدرآباد کے چڑیا گھر
با کمال توتا
نعمان اور عثمان دونوں دوست اسکول سے نکلے تو نعمان اپنے والد کے ساتھ گھر چلا گیا، جب کہ عثمان اکیلا ہی گھر کی طرف چل دیا۔
دھويں کا وزن معلوم کيجيے؟
بتائیے اگر سوا دو سیر تمباکو کو جلایا جائے کتنا دھواں نکلے گا؟
چڑيا اور ہاتھي
ایک دفعہ کا ذکر ہے کسی صحرا میں چڑیوں کا ایک خاندان رہتا تھا۔ انھوں نے گھاس پھونس میں انڈے دیے تھے جن سے بچے نکل آئے تھے۔
يہ دنيا کتني پياري ہے
یہ دنیاکتنی پیاری ہے/ ہر اک بات اس کی نیاری ہے
گھڑي
ٹک ٹک۔ٹک ٹک۔ٹک ٹک۔ٹک ٹک۔/ ٹک ٹک۔ٹک ٹک۔ٹک ٹک۔ٹک ٹک۔
پھولوں کے گيت
حسين چيزوں کو ديکھنے اور ان سے لطف اندوز ہونے کي صلاحيّت بچّے کي فطرت ميں مضمر ہے- وہ سربفلک پہاڑوں -چاند ستاروں -خوش نما رنگين پھولوں- تصويروں اور حسين جانداروں کو ديکھ کر ويسا ہي خوش ہو تا ہے- جيسے بڑي عمر کا آدمي-
دودھ پہلے سے زيادہ ہو گيا (لطيفہ)
ماں نے ننھی کو بلا کر یوں کہا/ چھوٹے کمرے تک ذرا جاتی ہوں میں
شالامار
جس کو جنّت کی دیکھنا ہو بہار/ لوگ باہر سے جو بھی آتے ہیں
شب برات
پھر ایک سال میں جا کر شب برات آئی/ شریر لڑکے مچاتے ہیں شور گلیوں میں
تتلي
باغ میں رہنے والی تتلی/ چپکے چپکے گانے والی
نيا سال آيا
مبارک مبارک نیا سال آیا/ خوشی کا سماں ساری دنیا پہ چھایا
ہماري بندريا
ہمیں جان و دل سے ہے پیاری بندریا/ مٹھائی کی پھل کی پجاری بندریا
سورج کي کرنوں کا گيت (ايک انگريزي نظم کا لفظي ترجمہ)
سنہری سورج نے آسماں پر/ یہ راگ تھا کرنوں کی زباں پر
بنارس
ہر اک کو بھاتی ہے دل سے فضا بنارس کی/ وہ مندروں میں گجر دم پجاریوں کا ہجوم
روضہ تاج محل (چاندني رات ميں)
کیا چاندنی رات کا سماں ہے/ جنگل کے نظارے سو رہے ہیں
يہ ساري خدائي ہمارے لئے ہے
یہ ساری خدائی ہمارے لئے ہے/ نہیں ہے پرائی ہمارے لئے ہے
کہاني کا سماں
مری پیاری انّا مری انّا جانی!/ کہ جس میں پرستان کا سا سماں ہو
ملک سے غداري
شہر انگورہ میں‘ہے جو سچے ترکوں کی زمیں/ آپ نے اس د م بدل رکھا تھا سوداگر کا بھیس
برسات کی رات
اندھیری رات ہے کالی گھٹائیں چھائے جاتی ہیں/ سیاہی پر سیاہی مینہ پہ مینہ برسائے جاتی ہیں
کشمیر
جنت کی گویا / تصویر دیکھو!
قانون کي عزت
حضرت غازی امان اللہ خاں/ راستے میں مصر ٹہرے چند روز
ہوائی جہاز
وہ دیکھو! ہوائی جہاز آ رہا ہے/ نظر آتا ہے دور سے یوں فضا میں
چندر اور بندر (کہانی)
مشہور ہے جہاں میں بند رکی بے ایمانی/ لو ہم تمہیںسنائیں اک ایسی ہی کہانی
بادل کا گیت
دنیا پہ چھا رہا ہوں/ دھومیں مچا رہا ہوں
لکھنئو
خدا آباد رکھے لکھنئو کو/ یہ بستی خوب صورت ہے حسیں ہے
برسات
برسات آئی/برسات آئی
شریر لڑکا
جعفری اک شریر لڑکا ہے/ مدرسے وقت پر نہیں جاتا
چڑیوں کی شکایت
چڑیوں نے بے طرح ستایا ہے/ چھت پہ ان کو جہاں ملی ہے جگہ
ارادے
جواں ہو کے میں خو ب محنت کروں گا/ تجارت کروں گا ۔تجارت کروں گا
او صبح کے ستارے
جلوہ دکھا رہا ہے!/ کرنیں لٹا رہا ہے!
جگنو
کنارے جھیل کے پھر تا ہے جگنو/ ہوا کی گود میں اک روشنی ہے
نیکی کے متعلق ایک خوبصورت کہانی
ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ کسی شہر میں ایک بہت ہی غریب لڑکا رہتا تھا ۔ لڑکا غریب ضرور تھا مگر انتہائی باہمت بھی تھا ۔
شملے کی ریل گاڑی
سولن کی چوٹیوں سے/ جھنڈی ہلا رہی ہے
1
2
3
4
5
6
7
اصلی صفحہ
ہمارے بارے میں
رابطہ کریں
آپ کی راۓ
سائٹ کا نقشہ
صارفین کی تعداد
کل تعداد
آن لائن