بادل کا گيت
دنيا پہ چھا رہا ہوں دھوميں مچا رہا ہوں
موتي لٹارہا ہوں
لہراتا آ رہا ہوں
شہروں ميں گلشنوں ميں کھيتوں ميں اور بنوں ميں
دريا بہا رہا ہوں
لہراتا آ رہا ہوں
اٹھ کر سمندروں سے طوفاں کے منظروں سے
خوشياں منا رہاہوں
لہراتا آ رہا ہوں
آئي ہيں ميري فوجيں چھائي ہيں ميري فوجيں
جھنڈے بڑھا رہا ہوں
لہراتا آ رہا ہوں
اجڑي فضا ميں آ کر سوني ہوا ميں آ کر
بستي بسا رہاہوں
لہراتا آ رہا ہوں
اونچي پہاڑيوں پر پودوں پہ جھاڑيوں پر
خيمے لگا رہا ہوں
لہراتا آ رہا ہوں
خوش ہيں کسا ن سارے بوڑھے جوان سارے
نہريں بہا رہاہوں
لہراتا آ رہا ہوں
جھلسي ہو ئي زميں پر تپتي ہو ئي زميں پر
سبزہ اگا رہا ہوں
لہراتا آ رہا ہوں
پودے سنور رہے ہيں جنگل نکھر رہے ہيں
ميں منہ دھلارہا ہوں
لہراتا آ رہا ہوں
آنگن مرا فضا ہے جھولا مرا ہوا ہے
پينگيں بڑھا رہا ہوں
لہراتا آ رہا ہوں
باغوں ميں اور بنوں ميں شاخوں کے دامنوں ميں
کلياں کھلا رہاہوں
لہراتا آ رہا ہوں
شاعر کا نام : اختر شيراني
پيشکش: شعبہ تحرير و پبشکش تبيان
متعلقہ تحريريں:
چڑيوں کي شکايت