گر دوستی میں آج بھی اپنا مقام ہے
گر دوستی میں آج بھی اپنا مقام ہے |
دشمن کی صف میں بھی ھمیں شہرت تمام ہے |
یہ اسلحے کی تھاپ کسی اور کو سنا |
لشکر کشی تو میرے قبیلے میں عام ہے |
خیبر ہو کربلا ہو یا ملتان کا قلعہ |
ان سب پہ آج بھی میرے آباء کا نام ہے |
ہو جس کو بھی غرور رگ دشمن پہ وار کا |
چپکے سے جاں لٹانا بھی اس کا ہی کام ہے |
تلوار اور قلم کا حسیں امتزاج ہے |
شہباز لامکاں کا یہ ادنی غلام ہے |
شاعر کا نام : ڈاکٹر کاشف سلطان
کتاب کا نام : محبت بانجھ رشتہ ہے
پیشکش : شعبۂ تحریرو پیشکش تبیان
متعلقہ تحریریں:
لکھتا ہوں کہ شاید کوئی افکار بدل دے
رات بھر اکیلا تھا اور دن نکلتے ہی