سلام لکھتا ہے شاعر تمہارے حسن کے نام
بکھر گیا جو کبھی رنگِ پیرہن سرِ بام |
نکھر گئی ہے کبھی صبح، دوپہر ، کبھی شام |
کہیں جو قامتِ زیبا پہ سج گئی ہے قبا |
چمن میں سرو و صنوبر سنور گئے ہیں تمام |
بنی بساطِ غزل جب ڈبو لیے دل نے |
تمہارے سایۂ رخسار و لب میں ساغر و جام |
سلام لکھتا ہے شاعر تمہارے حسن کے نام |
تمہارے ہاتھ پہ ہے تابشِ حنا جب تک |
جہاں میں باقی ہے دلدارئ عروسِ سخن |
تمہارا حسن جواں ہے تو مہرباں ہے فلک |
تمہارا دم ہے تو دمساز ہے ہوائے وطن |
اگرچہ تنگ ہیں اوقات ، سخت ہیں آلام |
تمہاری یاد سے شریں ہے تلخئ ایام |
سلام لکھتا ہے شاعر تمہارے حسن کے نام |
شاعر کا نام : فیض احمد فیض
پیشکش : شعبۂ تحریر و پیشکش تبیان
متعلقہ تحریریں:
ترے ملنے کو بے کل ہو گۓ ہیں
روشنی