داہ دیہاڑیاں دا پانڈی
ایک دن ملا نصیرالدین سودا سلف لینے کے لۓ بازار گۓ ۔ سامان خریدنے کے بعد انہیں احساس ہوا کہ سامان کا وزن تو زیادہ ہے جسے خود نہیں اٹھا سکتے ہیں ۔ انہوں نے وہ سامان ایک مزدور کو اٹھانے کے لۓ کہا اور خود اس مزدور کے آگے آگے اپنے گھر کی طرف چـل پڑے ۔ اتفاق سے اس دن بازار میں ضرورت سے زیادہ بھیڑ تھی ۔ ملا بغیر پیچھے دیکھے ہوۓ چلتے گۓ اور جب گھر کے دروازے پر پہنچ کر پیچھے دیکھا تو کیا دیکھتے ہیں کہ مزدور تو غائب ہے ۔
انہوں نے ادھر ادھر اس کو بہت تلاش کیا مگر اس مزدور کی کوئی خبر نہ ملی ۔ آخر کار سامان کی طرف سے کڑوا گھونٹ پی کر گھر کے اندر داخل ہو گۓ ۔ کوئی دس دن کے بعد انہیں اتفاق سے وہی مزدور اپنے کندھے پر ملا جی کا سامان اٹھاۓ نظر آیا جو سامان کے مالک کو ڈھونڈ رہا تھا ۔
ملا جی نے جب اس مزدور کو دیکھا تو راستہ تبدیل کر لیا ۔ گھر پہنچ کر انہوں نے یہ بات بیگم کو بتائی کہ آج میں نے اسی مزدور کو دیکھا جسے سامان اٹھانے کے لۓ دیا تھا ۔
بیگم نے جواب دیا کہ پھر آپ نے وہ سامان واپس کیوں نہیں لیا اس سے ؟
ملا جی نے عجیب سا منہ بنا کر جواب دیا :
وہ سامان ہمیں بہت مہنگا پڑنا تھا ۔ مزدور دس دن سے سامان اٹھاۓ پھر رہا ہے ، میں دس دن کی مزدوری اسے کہاں سے دیتا ؟
ترجمہ : شعبۂ تحریر و پیشکش تبیان
متعلقہ تحریریں:
بچو! سلام کرنا مت بھولنا
نيت کا فرق