زنجان کا سب سے بڑا پل
اگر آپ کو ايران کے شہر زنجان جانے کا کبھي اتفاق ہو تو جہاں آپ اس علاقے کا قدرتي حسن اور دوسرے تاريخي مقامات ديکھيں گے وہيں اس علاقے کے معروف پل کو بھي ديکھنے کا آپ کو موقع ملے گا - اس پل کا نام " مير بھاءالدين " ہے - يہ پل زنجانرود ندي پر واقع ہے - اس پل کے بارے ميں خيال يہ کيا جاتا ہے کہ اسے قاجاري دور حکومت ميں بنوايا گيا مگر اب بھي يہ شہر کا ايک اہم پل تصور ہوتا ہے -
اس پل کو قديم پل يا بڑے پل کے نام سے بھي پکارا جاتا ہے - يہ زنجان شہر کے جنوبي حصے ميں واقع ہے - يہ پل زنجان سے کردستان کي طرف جاتے ہوۓ راستے ميں آتا ہے - يہ بھي کہا جاتا ہے کہ اس پل کو ناصرالدين شاہ نے بنوايا تھا -
اس پل کي تعمير کي تاريخ کے بارے ميں کہا جاتا ہے کہ اسے سن 1312 ہجري قمري ميں بنوايا گيا اور 1336 ہجري قمري ميں اسے ايران کے نيشنل آثار کي فہرست ميں شامل کر ديا گيا -
يہ پل اينٹوں سے بنا ہوا ہے - اس کي بناوٹ ميں اس کي خوبصورتي کو بہت اہميت دي گئي اور اس کا وسطي دھانہ دوسرے دھانوں کي نسبت قدرے بڑا ہے - درميان ميں خط معقلي ميں اس پل پر ياعلي کے مقدس حروف لکھے گۓ ہيں اور اس کي تعمير کي تاريخ بھي درج ہے -
اس پل کي لمبائي 100 ميٹر ہے اور اس کي چوڑائي 70/6 ميٹر ہے - اس پل کي بلندي 11 ميٹر ہے -
يہ ايک تاريخي پل ہے اور يہ زنجان کے قديم پلوں ميں سالم رہ جانے والا سب سے قديم اور بڑا پل ہے - يہ تقريبا 100 سال سے بھي قديم پل ہے - اس پل کو ديکھنے کے ليۓ آپ کو شہر کے جنوبي حصے کا رخ کرنا ہو گا -
يہ پل زنجان رود ندي پر واقع ہے جو زنجان سے گزرتي ہے - اس ندي ميں سرديوں اور بہار کے موسم ميں پاني ہوتا ہے جبکہ گرميوں ميں يہ ندي خشک ہو جاتي ہے -
تحرير: سيد اسد الله ارسلان
متعلقہ تحریریں:
يزد ميں واقع باغ دولت