• صارفین کی تعداد :
  • 1576
  • 3/22/2012
  • تاريخ :

کربلا حيات بخش کيوں ہيں (4)

عاشوره

کربلا حيات بخش کيوں ہيں (1)

کربلا حيات بخش کيوں ہيں (2)

کربلا حيات بخش کيوں ہيں (3) 

 زينب اميني

امام صادق عليہ السلام سے پوچھا جاتا ہے اور آپ (ع) جواب ديتے ہيں: "ل الدين الا الحبّ و البغض؟" [کيا دين حب و بغض کے سوا کسي اور چيز کا نام ہے؟] يہ جواب انکاري استفہام کي صورت ميں دوستيوں اور  دشمنيوں کي اہميت کي مقدار بتانا چاہتا ہے، حتي کہ دين کو حب و بغض اور دوستيوں اور دشمنيوں کا مجموعہ قرار ديتا ہے- اگر محبت سچي ہو تو وہ محب کو محبوب کي قربت عطا کرتي ہے اور اس کے اخلاق اور عادات و اطوار کو محبوب کے اخلاق کے مشابہ بنا ديتي ہے-

چونکہ حب اور جذبات کا تعلق عقل و منطق کي نسبت، دل سے قريب تر ہے، عقلي منفعتوں منجملہ ضروريات اور لوازمات دين کو متأثر کر سکتا ہے يا ان کو تقويت پہنچا سکتا يا پھر انہيں کمزور کرسکتا ہے چنانچہ ہميں صراط مستقيم پر استوار رکھنے کے لئے دوستيوں اور دشمنيوں ميں بھي احتياط برتني پڑتي ہے اور حب و بغض کے اثرات کو ملحوظ خاطر رکھنا پڑتا ہے، عين ممکن ہے کہ ايک چھوٹي سي غلطي عظيم ترين نقصانات کا سبب بنے اور قيامت کے دن ہماري "يا وَيْلَتَى لَيْتَنِي لَمْ أَتَّخِذْ فُلَانًا خَلِيلًا" کي صدائيں آسمان تک پہنچيں- کسي چيز سے محبت اپنے پاس عطر رکھنے کي مانند ہے، ہم چاہيں يا نہ چاہيں اس کي خوشبو محسوس اور اس کا اثر ہمارے اوپر مرتب ہوتا ہے- چنانچہ ہمارے اعمال و افعال اس ذات کے اعمال سے مطابقت نہ رکھتے ہوں اور اسي کے اعمال کے تسلسل ميں انجام نہ پائيں ہميں جان لينا چاہئے کہ ہماري محبت ہماري زبان و بيان کي حد سے تجاوز نہيں کرسکي ہے اور درحقيقت اپنے سے جھوٹ بول رہے ہيں-

اباعبداللہ (ع) کي محبت کے اثرات و برکات بہت زيادہ ہيں اور جتني يہ محبت صادقانہ اور سچي ہوگي اور اس کي جڑيں جتي گہري ہونگي اس کے مواہب اور برکات بھي زيادہ ہي ہونگي؛ اصولي طور پر تمام معصومين کي محبت اسي خاصيت کي حامل ہے- اہل بيت (ع) کے مقام رفيع کي معرفت کي سطح بلند کرکے ہم اپني محبت کي گہرائي اور عمق ميں بھي اضافہ کرسکتے ہيں اور اس کو زيادہ سے زيادہ وسعت دے سکتے ہيں اور اس محبت کي کثير برکتوں سے بہرہ مند ہوسکتے ہيں-