صفحه اصلی تبیان
شبکه اجتماعی
مشاوره
آموزش
فیلم
صوت
تصاویر
حوزه
کتابخانه
دانلود
وبلاگ
فروشگاه اینترنتی
سوموار 8 جولائی 2024
فارسي
العربیة
اردو
Türkçe
Русский
English
Français
تعارفی نام :
پاسورڈ :
تلاش کریں :
:::
اسلام
قرآن کریم
صحیفه سجادیه
نهج البلاغه
مفاتیح الجنان
انقلاب ایران
مسلمان خاندان
رساله علماء
سروسز
صحت و تندرستی
مناسبتیں
آڈیو ویڈیو
اصلی صفحہ
>
ایران
>
ادب و فن
1
2
مولانا شعر کو ہنر مندي کاذريعہ نہيں بناتے
وہ شعر کو ہنر مندی کاذریعہ نہیں بناتے۔ وہ تو ان کے لیے آئینہ روح ہے ۔ وہ زندگی سے ناامید نہیں ہوتے ۔
موسيقي کے اثرات مولانا کے کلام ميں بھي ظاہر ہو ئے ہيں
مولانا رومی کی شمس تبریز سے ذہنی اور روحانی ہم آہنگی کا نتیجہ ہے کہ شریعت اور طریقت کی خلیج کو پاٹ دیا گیا ۔
مابه فلک میرویم عزم تماشا کراست
بعض اہل علم حضرات کی رائے ہے کہ دیوان شمس تبریز ی کا جتنا بھی مطالعہ کیا جائے اتنا ہی وہ زیادہ تازگی بخشتا ہے اور لگا تار فیض پہنچانے والا بنتا ہے ۔
نور تبريز
مولانا رومی مثنوی معنوی میں بھی حضرت شمس کا نام بہت عزت و احترام سے لیتے ہیں ۔
مولانا رومي اور شمس تبريز
642ھ بمطابق 1244ء سے پیشتر کہ مولانا رومی کی مسند نشینی فقر کی تاریخ اسی سال شروع ہوتی ہے ، ان کی شہرت ، علوم معقول و منقول میں مہارت کے باعث نزدیک و دور تک پھیل چکی تھی
انقلاب کے بعد ادبی ترجمہ کے حوالے سے ترقی ( حصّہ چہارم )
سھیل سمی جو کہ ادبی مترجم ہیں اس بار ے میں کہتے ہیں کہ آخری سالوں میں ادبی ترجمہ نے خاطر خواہ ترقی کی ہے ۔
انقلاب کے بعد ادبی ترجمہ کے حوالے سے ترقی ( حصّہ سوّم )
انہوں نے اس موضوع پر اپنی بحث کو طول دیتے ہوۓ مزید کہا کہ دوسرے الفاظ میں ہم یوں بھی کہہ سکتے ہیں کہ اگر کوئی مترجم کسی متن کو سمجھنے سے قاصر ہے تو وہ اسے سمجھنے کی کوشش کرتا ہے
انقلاب کے بعد ادبی ترجمہ کے حوالے سے ترقی ( حصّہ دوّم )
مهدی غبرایی، ایک مترجم ہیں اور ان کا خیال ہے کہ جدید دور میں ٹیکنالوجی اور باہمی تعلقات کےاثرات کو نادیدہ نہیں لیا جا سکتا ہے ۔
انقلاب کے بعد ادبی ترجمہ کے حوالے سے ترقی
ایران میں اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد ادب کو بھی بہت حد تک ترویج ملی اور ترجمہ کے شعبے میں بہت ترقی ہوئی لیکن بعض اوقات ایسا بھی ہوتا ہے کہ ناتجربہ کار مترجم اس کام میں داخل ہو جاتے ہیں
اردو ادب فارسی ادب کا احسان مند ہے
اردو زبان خود بخود ضرورت کے تحت وجود میں آنے والی زبان ہے ۔ ابتدا میں اس کے الفاظ میں سادگی پائی جاتی تھی ۔ ایسی زبان جو عام لوگوں کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیۓ کافی تھی ۔ جوں جوں اس زبان نے ترقی کی منازل طے کیں
اردو زبان میں شاعری در حقیقت فارسی زبان کی مقلّد ہے
فارسی ایک بہت عظیم زبان کا درجہ رکھتی ہے ۔ تاریخ میں اس زبان نے ترقی کی بے شمار منازل طے کیں اور بہت سی دوسری زبانوں کا اثر قبول کیا اور اس کے بعد فارسی کی وسعت کے باعث اس زبان سے بہت سی دوسری شاخوں نے جنم لیا
قسم
سبھی لوگ/ تجهے خدا کی
جانا ، پہنچنا ہے
ہم موج ہیں اور ہمارا وصل اپنے آپ سے دور ہونا ہے/ ساحل ایک بہانہ ہے ، جانا ہی پہنچنا ہے
کل
کل/ ہم نے زندگی کو
شاہنامہ
شاہنامہ ساٹه ہزار اشعار پر مشتمل ہے۔ اس ميں فردوسي نے ايران کے پہلے داستاني بادشاه کيومرث سے لے کر آخري ساساني بادشاه يزدگرد سوم تک پچاس سال بادشاہوں کي سرگذشت لکهي ہے
فردوسي اور شاہنامہ
يوں تو دربار غزني ميں چار سو شعراء موجود تهے ليکن جو شہرت و عظمت ان ميں شاہنامہ کے خالق کے حصّے آئي وه کسي اور نصيب نہ ہوئي۔
فارسي ادب غزنوي دور ميں (حصّہ دوّم)
ايراني نقاد فارسي ادبيات کي پيشرفت کے لئے سلطان محمود کي کوششوں کا اعتراف بڑي نيم دلي سے کرتے ہيں.
فارسي ادب غزنوي دور ميں
غزنويوں کي حکومت کا زمانہ زياده طويل نہيں ہے حقيقت ميں سلطان محمود کا دور ہي اس ميں زياده اہميت کا حامل ہے
ایرانی شاعر علی رضا قزوہ اور مصر کا انقلاب (حصّہ دوّم)
حالا اخبار / اب خبریں
ایرانی شاعر علی رضا قزوہ اور مصر کا انقلاب
صرف خالد اسلامبولی کے بھائی/ صرف اخوان المسلمین
پہلا فارسی شاعر
دنیا کی اکثر زبانوں کی طرح فارسی میں یہ بهی مسئلہ بهی خاصا اختلافی ہے کہ فارسی کا پہلا شاعر کون تها۔
غزنوی اور غوری دور حکومت میں فارسی ادب
غزنوی دور حکومت ایران سے برصغیر منتقل ہوا اور یہ دور حکومت 351 ھ سے 430 قمری تک رہا ۔
حق گو درویش
بیان کیا جاتا ہے کہ حجاج بن یوسف کے زمانے میں ایک ایسے بزرگ تھے جن کی دعا قبول ہوتی تھی۔
فضول خرچ فقیر
کہتے ہیں، ایک بادشاہ اپنے مصاحبوں کے درمیان خوش و خرم بیٹھا اس مطلب کے شعر پڑھ رہا تھا کہ آج دنیا میں مجھ جیسا خوش بخت کوئی نہیں ، کیونکہ مجھے کسی طرف سے کوئی فکر نہیں ہے ۔
فتح کی خوشخبری
کہتے ہیں۔ ملک عرب کا ایک بادشاہ بڑھاپے کی عمر کو پہنچ گیا تھا۔ اسی زمانے میں اسے ایک سخت مرض نے آ پکڑا جس کے باعث وہ اپنی زندگی سے مایوس ہوگیا اور یہ تمناّ کرنے لگا کہ موت کا فرشتہ جلد آئے اور اسے ان تکلیفوں سے چھڑوا لے۔
بزدل غلام
بیان کیا جاتا ہے کہ ایک بادشاہ کشتی میں بیٹھ کر دریا کی سیر کر رہا تھا۔ کچھ درباری اور چند غلام بھی ساتھ تھے۔
بیوقوف بادشاہ
کہتے ہیں، ایک بادشاہ رعیت کی نگہداری سے بے پروا اور بے انصافی اور ظلم پر دلیر تھا اور ان دونوں باتوں کا یہ نتیجہ برآمد ہو رہا تھا
بے تدبیر بادشاہ
کہتے ہیں، پچھلے زمانے میں ایک بادشاہ نہ اپنے ملک کے انتظام والنصرام کی طرف توجہ دیتا تھا اور نہ لشکریوں کی دلجوئی اور خبر گیری کرتا تھا۔
بادشاہ اور قیدی
کہتے ہیں۔ ایک بادشاہ کی عدالت میں کسی ملزم کو پیش کیا گیا۔ بادشاہ نے مقدمہ سننے کے بعد اشارہ کیا کہ اسے قتل کر دیا جائے ۔
شیخ سعدی کی حکایت نمبر (3)
علماء میں سے ایک ، ایک شہزادے کی تربیت کرتا تھا ۔ اسے بےپروا ہی سے مارتا اور بے پناہ ظلم کیا کرتا تھا ۔
بادشاہ کا خواب
بیان کیا جاتا ہے ، ملک خراسان کے ایک بادشاہ نے سلطان محمود کو سبکتگین کو خواب میں اس حالت میں دیکھا کہ وہ قبرمیں پڑا ہے۔
شیخ سعدی کی حکایت نمبر (2)
ایک دانا آدمی اپنے بیٹوں کو نصیحت کر رہا تھا کہ پیارے بیٹو ! ھنر سیکھو کیونکہ دنیا کے مال و دولت پر اعتماد کرنا نامناسب ہے ۔
شیخ سعدی کی حکایت نمبر (1)
وزراء میں سے ایک کا بیٹا کم عقل تھا ۔ اس نے اسے علماء میں سے ایک کے پاس بھیجا کہ اس کی تربیت کرو تاکہ وہ عقلمند ہو جاۓ ۔
ایرانی ادبیات کی قدر و قیمت
ایرانی ادبیات کی تاریخی قدروقیمت بھی ہے کیونکہ یہ ایران کے بےشمار عاقل ترین افراد کے اخلاق ، افکار ، آداب ، احساسات ،نصائع اور پند کا مجموعہ ہے جو صدیوں سے محفوظ ہے جو صدیوں سے محفوظ چلا آ رہا ہے اور ہم جو ان کے اخلاف ہیں
ایرانی ادبیات کی اہمیت
اگر ایرانی ادبیات کی تاریخ ہخامنشی دور سے شمار کی جاۓ تو کوئی ڈھائی ہزار سال سے یہ وطن نظم و نثر میں ادبی آثار کا حامل نظر آتا ہے ۔ ذیل میں ہم اس دور کی اہمیّت اور قدر و قیمت کا خلاصہ اس طرح پیش کر سکتے ہیں ۔
خط میخی کا ارتقاء
خط میخی جس کو انگریزی زبان میں cuniform script کہا جاتا ہے ، فارسی زبان کا ایک پرانا رسم الخط ہے اور اگر یہ کہا جاۓ کہ یہ خط فارسی رسم الخطوں میں سے سب سے پہلا رسم الخط تھا تو غالبا درست ہو گا ۔
فارسی زبان سے ہمارا رشتہ
فارسی ایک شیرین اور زندہ زبان ہے ۔ دوسری زبانوں کی طرح یہ زبان بھی سلسلھ ارتقاء کی تمام کڑیوں سے گزری ہے اور تاریخی ، سیاسی ،جغرافیائی اور علمی اثرات قبول کرکے دنیا کی سرمایہ دار زبانوں کی صف میں شمار ہوتی ہے ۔
قدیم زمانے میں شاہنامہ
ایران کی تہذیب بہت ہی پرانی ہے اور اس تہذیب کے زیر اثر ایک ایسی تاریخ نے جنم لیا جس کو ہر دور میں آنے والے عظیم ادباء نے اپنے قلم کے زور پر آج بھی زندہ رکھا ہوا ہے
عمر خیام اردو میں
عمر خیام کا شمار بلا مبالغہ دنیا کے مقبول ترین شاعروں میں ہوتا ہے۔ تاہم جدید دور میں شاعر عمر خیام نے عالم عمر خیام کو بہت پیچھے چھوڑ دیا ہے اور آج ان کا نام دنیا کے مشہور ترین شاعروں میں شمار کیا جاتا ہے
زبان اوستا اور پہلوی
فارسی باستان کی جگہ بعد میں اوستا زبان نے لے لی اور زرتشت مذھب کی مقدس کتاب اوستا کی یہی زبان ہے ۔
فارسی کا ارتقاء
ایران کا پرانا نام اران تھا یعنی آریائی باشندوں کا وطن ۔ آریائی باشندے بنیادی طور سے جنوبی روس میں رہنے والی ایک نیم خانہ بدوش قوم تھی
فارسی زبان کا گھر
ہر زبان کا ایک خاص وطن اور علاقہ ہوتا ہے جہاں سے وہ جنم لیتی ہے اور نشونما پا کر سن بلوغ کو پہنچ جاتی ہے
حکیم عمر خیام نیشاپوری کی رباعیات کا منظوم اردو ترجمہ-2-
چون عہدہ نمی شود کســــی فردا را حالی خوش دار این دل پر ســــــودا را
حکیم عمر خیام نیشاپوری کی رباعیات
آمد ســـــحری ندا ز میخانہ ما کای رنــــد خراباتی و دیوانہ ما
عارف رومی کی ایک مشہور غزل مع ترجمه
بکشائے لب کہ قند فراوانم آرزوست / بنمائے رخ کہ باغ وگلستانم آرزوست
فارسی ادب کا اجمالی جائزہ
ادبیات زبان فارسی کی عظیم اور طولانی عمر کو ایک هزار سال سے بھی زیادہ ھو چکے ھیں، اس مدت میں مُلک ایران بہت سے نشیب و فراز سے گزرا ھے اور اس نے متعدد کامیابیاں اور ناکامیوں کا منھ دیکھا ھے نیز بہت سے تلخ و شیرین واقعات سے روبرو ھوا ھے
1
2
اصلی صفحہ
ہمارے بارے میں
رابطہ کریں
آپ کی راۓ
سائٹ کا نقشہ
صارفین کی تعداد
کل تعداد
آن لائن