صفحه اصلی تبیان
شبکه اجتماعی
مشاوره
آموزش
فیلم
صوت
تصاویر
حوزه
کتابخانه
دانلود
وبلاگ
فروشگاه اینترنتی
سوموار 1 جولائی 2024
فارسي
العربیة
اردو
Türkçe
Русский
English
Français
تعارفی نام :
پاسورڈ :
تلاش کریں :
:::
اسلام
قرآن کریم
صحیفه سجادیه
نهج البلاغه
مفاتیح الجنان
انقلاب ایران
مسلمان خاندان
رساله علماء
سروسز
صحت و تندرستی
مناسبتیں
آڈیو ویڈیو
اصلی صفحہ
>
اسلام
>
اسلامی تاریخ و تمدن
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
عالمي يوم القدس اور اسرائيل کے ناپاک وجود کا خاتمہ!
ظلم کی یہ سیاہ رات جسے اسرائیل کی صورت میں برطانیہ و امریکہ نے دنیا پر مسلط کیا، ایک دن چھٹ کر رہے گی
جمعۃ الوداع، يوم القدس، يوم احياء اسلام
یوم القدس حق و باطل کی پہچان ہے۔‘‘آزادی فلسطین، آزادی بیت المقدس و مسجد اقصٰی کے لیے خاص الخاص یوم (جمعۃ الوداع، یوم القدس) کا انتخاب انتہائی دواندیشی پر مبنی ثابت ہوا۔
جنت البقيع کي خونين داستان
جنت البقیع تاریخ اسلام کے جملہ مہم آثار میں سے ایک ہے ، جسے وہابیوں نے 8 شوال 1343 مطابق مئ 1925 کو شہید کرکے دوسرے کربلا کی داستان کو قلمبند کرکے اپنے یزیدی افکار اور عقیدے کا برملا اظہار کیا ہے ۔
روايات سے لکڑي کے بنے ہوئے دروازوں کي موجودگي ثابت ہوتي ہے
دیگر روایات دیگر روایات سے لکڑی کے بنے ہوئے دروازوں کی موجودگی ثابت ہوتی ہےسے لکڑی کے بنے ہوئے دروازوں کی موجودگی ثابت ہوتی ہے
شب قدر نزولِ قرآن کي رات
قرآن کی آیات سے اچھی طرح معلوم ہوتا ہے کہ قرآن مجید ماہ مبارک میں نازل ہوا ہے :” شہر رمضان الذی انزل فیہ القراٰن “ (بقرہ۔ ۱۸۵) اور اس تعبیر کا ظاہر یہ ہے کہ سارا قرآن اسی ماہ میں نازل ہوا ہے ۔
شب قدر تاريخي نقطہ نظر سے
آیات اور روایات سے پتہ چلتا ہے کہ شب قدر اس کائنات کی تخلیق کے ساتھ ہی و جود میں آئی ہے اور سابقہ امتوں میں حضرت آدم کے زمانے سے لے کر اور ان کے بعداسی طرح ہرایک پیغمبر کے زمانے میں ایک رات شب قدر کے نام سے موجود تھی
شب قدر کے حقیقی معنی
لغت میں قدر کے معنی مقدار اور اندازہ کرنے کے ہیں۔ تقدیر بھی اندازہ کرنے اور معین کرنے کو کہتے ہیں لیکن قدر کے اصطلاحی معنی کسی چیز کے وجود کی خصوصیت اور اس کی پیدائش کی کیفیت کے ہیں
آئين شب قدر
مہینے میں ماہ مبارک رمضان اور شبوں میں شب قدر خاص شرافت وعظمت کی حامل ہے ، شب قدر وہ شب ہے جو ھزار ماہ [ 80 سال سے زیادہ ] سے افضل ہے اور سعادت مند وہ انسان ہے جو مکمل معرفت کے ساتھ اس شب کو درک کرے اور اس کے فیوضات سے استفادہ کرسکے ۔
ايک لمحہ جمال الدين افغاني کے ساتھ
اقبال نے پیرو رومی کے ساتھ اپنی فکری اور روحانی سیاحت میں ماضی کی عظیم شخصیات ارباب مذاہب و فلسفہ،اور سیاسی لیڈروں اور ادبی تحریکوں کے علمبرداروں سے ملاقاتیں کیں
احاديث ميں «مفتاح = چابي» کا لفظ مسلسل دہرايا گيا ہے
مذکورہ تمام احادیث میں دروازہ بند کرنے کے لئے مختلف اصطلاحات سے استفادہ کیا گیا ہے جیسی : اغلاق الباب ، ردّ الباب اور اجافة الباب اور ان سب کا مفہوم ایک ہی ہے یعنی دروازہ بند کرنا
سيد جمال الدين کو دور بين نظر تھے
علامہ حیدرآباد آتے ہیں۔ اس وقت جب کہ انھوں نے تمام ملوکیت سوز قوتیں پیدا کر دی تھی اور شیخ عبدہ وزاخلول شاہ جیسے جانشین پیدا کر چکے تھے
اپنے گھر کا دروازہ بند کرو اور خدا کا نام لو؛ بتحقيق شيطان بند دروازے نہيں کھولا کرتا
حضرت علی اور حضرت فاطمہ ـ سلام اللہ علیہا ـ کے رشتہ ازدواج کے سلسلے میں وارد ہونے والی حدیث میں آیا ہے کہ نبی اکرم (ص﴾ نے ان دو کو امر فرمایا کہ اپنے گھر میں داخل ہوجائیں
سابق سعودي بادشاہ فہد بن عبدالعزيز کے مشير شيعہ ہوگئے
انھوں نے اپنے قبول تشیع کی وجوہات بیان کرتے ہوئے کہا: بلادالحرمین ميں تیل سے حاصل ہونے والی آمدنی کا تیس فیصد حصہ وہابیت کی پرچار کے لئے مختص کیا جاتا ہے.
قائد ملت بہادر يار جنگ
علامہ افغانی کی وطنیت سے متعلق ان کے سیرت نگاروں میں اختلاف ہے کہ وہ افغانی تھے یا ایرانی۔
کيا مدينہ کے گھروں کے دروازے تھے؟
یہ شبہہ «ڈاکٹر سہیل زکار» سے منسوب کیا گیا ہے البتہ کوئی ثبوت موجود نہیں ہے کہ واقعی انہوں نے یہ رائے دی ہے یا نہیں!
اسلام اور روحانيت
فرانس کے طالع آزما سکندر زمانہ نپولین بونا پارٹ کا کہنا ہے کہ مجھے امید ہے کہ وہ دن دور نہیں جب میں سارے ممالک کے سمجھدار اور تعلیم یافتہ لوگوں کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کروں گا اور قرآنی اصولوں کی بنیاد پر متحدہ حکومت قائم کروں گا ۔
اسلام کا وجود و ظہور انساني تاريخ کا سب سے اہم اور قابلِ ذکر واقعہ ہے
فرانس کے طالع آزما سکندر زمانہ نپولین بونا پارٹ کا کہنا ہے کہ مجھے امید ہے کہ وہ دن دور نہیں جب میں سارے ممالک کے سمجھدار اور تعلیم یافتہ لوگوں کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کروں گا اور قرآنی اصولوں کی بنیاد پر متحدہ حکومت قائم کروں گا ۔
ماسکو: يورپ ميں مسلمانوں کے بڑے شہروں ميں سے ايک
روس کے صرف ایک مرکز میں اسلام قبول کرنے والی دس ہزار خواتین نے رجسٹریشن کرائی ہے۔
افغاني کا پيام
علامہ سید جمال الدین افغانی کی یاد منانے، ان کے افکار سے اپنی زندگیوں کے لئے سامان حیات پیدا کرنے آج ہم یہاں جمع ہوئے ہیں۔
ہندوستان ميں تو الہلال کي اشاعت سے پہلے غالباً لوگ سيد جمال الدين کے نام سے بھي آشنا نہ تھے
ہندوستان میں تو الہلال کی اشاعت سے پہلے غالباً لوگ سید جمال الدین کے نام سے بھی آشنا نہ تھے۔ ۱۸۷۹ء میں جب وہ حیدرآباد اور کلکتہ میں مقیم تھا تو ہندوستانی مسلمانوں میں سے صرف ایک شخص یعنی مرحوم عبد الغفور شہباز تھا۔
مذہب اور علم دونوں ميں جمال الدين افغاني کي مصلحانہ ذہنيت نماياں ہوتي ہے
مذہب اور علم دونوں میں اس کی مصلحانہ ذہنیت نمایاں ہوتی ہے۔ اور کسی گوشے میں بھی اس کے قدم وقت کی مقلدانہ سطح سے مس نہیں ہوتے۔
سیّد جمال الدین اسد آبادی ادبِ عربي کا ايک عجمي متعلم تھا
وہ ادبِ عربی کا ایک عجمی متعلم تھا۔ جس نے بعید ترین عجمی ممالک میں عجمی اساتذہ سے ناقص اور گمراہ قسم کی ابی تعلیم حاصل کی تھی
آسٹريا: اسلام سو برس سے تسليم شدہ مذہب
مسلمانوں سے تعلقات کی بات ہو تو آسٹریا کی تاریخ کچھ زیادہ شفاف نہیں لیکن وہاں اسلام کے بارے میں قدیم قانون کو رواداری کی نشانی کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
اسلامی روح ہمیشہ زندہ رہے
اسی طرح گذشتہ صدیوں میں جب ہندوستان سے سلطنت مغلیہ اور پھر خلافتِ عثمانیہ کا زوال ہوا ، اور نتیجہ کے طور پر اسلامی ممالک پر یوروپی استعمار کا تسلط ہوا ، اس وقت کچھ لوگوں کو محسوس ہونے لگا کہ اسلام اب شاید زوال پذیر ہے۔
سيد جمال الدين اسد آبادي
تقریباً دو ماہ گزرے ہیں کہ ایک شخص سید جمال الدین نامی سے میری ملاقات ہوئی اس شخص کی شخصیت کا میرے دماغ پر جو اثر پڑا۔ یہ تحریر مولانا آزاد نے جمال الدین افغانی کی حیات میں لکھی تھی ۔
استاد عبدالباسط کے حالات زندگي ان کي اپني زباني ( حصّہ چہارم )
سال 52 میں جب مجھے پہلی بار حج پر جانے کی سعادت نصیب ہوئی تو وہاں پر میری تلاوت کی کیسٹ بھی ریکارڈ کی گئی ۔
اسلام کي روحاني طاقت
اسلام کی آمد سے قبل ایسا دور تھا جب پورا عالم جہالت کی تاریکیوں میں ڈوبا ہوا تھا ۔ ہر طرف شرک چھایا ہوا تھا اور اس دور کا انسان ایک خدا کو بھول کر بتوں کے سامنے سجدہ بہ ریز ہو گیا تھا ۔
استاد عبدالباسط کے حالات زندگي ان کي اپني زباني ( حصّہ سوّم )
دوسرے دن بھی مجھے قرآن پڑھنے کے لیۓ دعوت دی گئی جسے میں نے قبول کر لیا ۔
استاد عبدالباسط کے حالات زندگي ان کي اپني زباني ( حصّہ دوّم )
میرے والد مجھے علوم قرآنی کے لحاظ سے مشہور علاقے طنطا بھیجنا چاہتے تھے لیکن شمالی علاقوں سے ایک عالم ہمارے گاؤں میں آیا اور اس نے بچوں کو قرآنی تعلیم دینے کی خواہش کا اظہار کیا
استاد عبدالباسط کے حالات زندگي ان کي اپني زباني
مندرجہ ذیل متن استاد عبدالباسط سے کیے گۓ ایک انٹرویو سے اقتباس ہے ۔ وہ اپنے حالات زندگی کے بارے میں کہتے ہیں کہ میرا نام عبدالباسط محمد عبدالصمد ہے اور میرا تعلق مصر کے جنوب میں صوبہ قنا کے ایک مقام ارمنت سے ہے ۔
سيد قطب شہيد
ہمیں ان لوگوں پر تعجب ہے جو مظلوم کو ظالم سے معافي مانگنے پر ابھارتے ہيں- قسم بخدا اگر معافي کے چند الفاظ مجھے پھانسي سے نجات بھي دے سکتے ہوں تو ميں تب بھي يہ الفاظ کہنے پر آمادہ نہ ہوں گا-
لیلۃ الرغائب؛ آرزؤوں کی شب اور دعا و مناجات کی شب
آج ماہ رجب کی پہلی شب جمعہ ہے وہ رات جسے لیلۃ الرغائب کہا جاتا ہے ۔ یعنی آرزووں کی شب ...
کيا رسول اللہ کے بستر پر سونا فضيلت نہ تھا
شیعہ عقیدے کے مطابق حضرت امیرالمؤمنین علی علیہ السلام علم لدنی کے مالک تھے اور جانتے تھے
اشاعت اسلام کے مرکزي ايشيا پر اثرات ( بيسواں حصّہ )
مرکزی ایشیا کے مسلمان، روس کے تسلّط کے دوران بڑے آرام سے بیٹھے تھے، ان کی آبادی کی اکثریت سنّی مسلمان اور حنفی فرقہ سے وابستہ تھی۔
اشاعت اسلام کے مرکزي ايشيا پر اثرات (انيسواں حصّہ )
درّہ فرغانہ کا صوبہ، جس میں فرغانہ، نمنگان اور اندیجان شہر شامل ہیں، تاجیکستان کی سرحد پرواقع ہے۔ جب تاجیکستان کی داخلی جنگ ازبکستان تک پہنچ گئی تو اسلامی تنظیموں نے اپنی نہضت کے لئے بہت سی حمایتوں کو حاصل کیا
اشاعت اسلام کے مرکزي ايشيا پر اثرات ( اٹهارواں حصّہ )
۱۹۹۲ء میں ہر جہوری ملک میں ہزاروں مساجد بن گئیں ،ان مساجد اور مدارس کی تعمیر کے مالی اخاراجات عربی ممالک کی طرف سے تامین ہوتے تھے، ۱۹۹۰ء کے شروع میں سعودی عرب نے مرکزی ایشیا میں ایک اچھوتے عمل کا اقدام کیا
اشاعت اسلام کے مرکزي ايشيا پر اثرات ( سترواں حصّہ )
صدیوں تک صوفی گری مرکزی ایشیا میں اسلام کے درخت کی سب سے پُربار شاخ رہی تھی، یہاں تک کے سات دہائیوں کے گذرنے کے بعد بھی ایک ۸۶سالہ ”شیخ اصفراپر“ نامی خاتون پا میر میں ایک صوفی کے مقبرے کی متولی تھی
اشاعت اسلام کے مرکزي ايشيا پر اثرات ( چهٹواں حصّہ )
سودیت یونین کے مسلمانوں کا اپنی تہذیب اور اپنے کلچر سے جدا ہونے اور مذہبی جماعتوں سے قطع رابطہ کے ساتھ ان کی زبان کے الفباء بھی ۱۹۲۸ء میں عربی سے ”لاتینی“ زبان میں اور اُس کے بعد ۱۹۴۰ء میں ”سریلیک“ زبان میں تبدیل ہوگئے
اشاعت اسلام کے مرکزی ایشیا پر اثرات (پندرواں حصّہ)
روس کے سیاسی رہبروں نے سن ۱۷۴۰ء میں مسجدوں کے ویران کرنے کا کھُلّم کھُلّا حکم صادر کیا، تین سال کی مدت میں ”ولگا“ کے علاقے میں ۵۳۶ مسجدوں میں سے ۴۸۱ مسجدیں ویران ہوگئیں
اشاعت اسلام کے مرکزي ايشيا پر اثرات ( چودواں حصّہ )
سولہویں صدی کے آغاز سے بخارا اور خیوہ کے خان نشین ،علاقہ کی دو بڑی طاقت ہونے کی حیثیت سے ظاہر ہوئے، ان کی قلمروئے حکومت، بخارا تھا جو آج کے ا زبکستان کو بھی شامل ہے
اشاعت اسلام کے مرکزي ايشيا پر اثرات ( حصّہ سیزدہم )
ابو علی سینا نے طبّ اور فسلفہ میں بہت سی کتابیں لکھیں ہیں اس کے مکتوب آثار میں سے طب کے موضوع پر ”قانون علم طب“ کے نام سے ایک کتاب ہے کہ جس کا بارہویں صدی عیسوی میں لاتینی زبان میں ترجمہ ہوا
اشاعت اسلام کے مرکزي ايشيا پر اثرات ( حصّہ دوازدھم )
ترازیوں کی حکومت کی اصلی سیاست ہر علاقہ کے اعتبار سے الگ الگ تھی، لیکن مجموعی طور پر ان کی سیاست یہ تھی کہ حاکم طبقہ جو روسی بادشاہت کا خطرنادشمن سمجھا جاتا تھا
اشاعت اسلام کے مرکزي ايشيا پر اثرات
اسلام کی آمد سے قبل اس دنیا میں جہالت کے بادل چھاۓ ہوۓ تھے ۔ ہر طرف ظلم و جبر کا بازار گرم تھا اور معاشرے میں انسان بہت ہی ذلت کی زندگی گزارنے پر مجبور تھا مگر اسلا م کی آمد کے بعد انسانی معاشرے کو ایک نئی زندگی نصیب ہوئی
اشاعت اسلام کے مرکزي ايشيا پر اثرات (حصّہ یازدہم)
یہ مردم شماری ، ملّی اور نسلی مردم شمار ی کے لحاظ سے ہے، کیونکہ کومنسٹ حکمرانوں نے مردم شماری کو مذہبی روایات کے اعتار سے منتشر نہیں کیا ہے
اشاعت اسلام کے مرکزي ايشيا پر اثرات ( حصّہ دھم )
خدا کے انکار کا ایک عجائب گھر بخارا کی ایک قدیم مسجد میں نقشبندی صوفیوں کے مقبروں کے نزدیک کھولا گیا، مسجدوں کے بند کرنے کی کینہ توزی اس حد تک پہنچ گئی تھی کہ زیادہ تر بڑی مسجدوں کو بند کردیا گیا
اشاعت اسلام کے مرکزي ايشيا پر اثرات ( حصّہ نہم )
فرغانہ کے علاقے میں مسلمانوں کی آبادی بیس فیصد کمی ہوگئی تھی ان میں کتنے لوگ وبائی امراض کے پھیلنے کی وجہ سے مرے اور کتنے افرا جنگ میں مارے گئے کسی کے لئے مشخص نہیں ہے۔
اشاعت اسلام کے مرکزي ايشيا پر اثرات ( حصّہ ہشتم )
اکتوبر کے انقلاب سے کچھ پہلے آوارستان کے ”آل آندی“کے مقام پر علماء، صوفیوں اور داغستان کے مذہبی رہبروں کی ایک کانفرنس منعقد ہوئی اور شیخ نجم الدین نقشبندی کو داغستان اور چچنیہ کے امام کے عنوان سے انتخاب کیا
کيا رسول اللہ کے بستر پر سونا فضيلت نہ تھا29
پہلی بات یہ ہے کہ خداوند متعال نے لیلۃ المبیت کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے بستر پر لیٹ کر آپ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے لئے ڈھال بننے کے اس علوی کارنامے کی فضیلت و افتخار پر خود ہی گواہی دی ہے۔
کيا رسول اللہ کے بستر پر سونا فضيلت نہ تھا28
نتیجہ یہ ہوا کہ انبیاء اور اہل بیت علیہم السلام میں سے بعض کے علم کے کچھ حصے کا تعلق قضاء کی تیسری قسم اور قضائے غیر محتومہ سے ہے جس میں بداء اور تبدیلی کا امکان ہے
کيا رسول اللہ کے بستر پر سونا فضيلت نہ تھا27
سیوطی نے در المنثور میں اللہ کی اس آیت يَمْحُو اللَّهُ مَا يَشَاءُ وَ يُثْبِتُ وَ عِنْدَهُ أُمُّ الْكِتَابِ، کے سلسلے میں روایت کرتے ہیں کہ حضرت علی علیہ السلام نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم سے اس آیت کے بارے میں سوال کیا
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
اصلی صفحہ
ہمارے بارے میں
رابطہ کریں
آپ کی راۓ
سائٹ کا نقشہ
صارفین کی تعداد
کل تعداد
آن لائن