21
اگر کوئی جائیداد کرایہ پر لے اور مدت اجارہ میںسے کچھ مدت گزرنے کے بعد وہ اس طرح خراب ہوجائے کہ اس سے بالکل فائدہ حاصل نہ ہوسکتا ہو یا جس فائدہ کی شرط کی گئی ہے۔ اس کے قابل نہ رہا ہو تو باقی مدت کا اجارہ باطل ہے اور اگر مختصر قسم کا فائدہ بھی اس سے اٹھاسکتا ہے۔ تب بھی بقیہ مدت کا اجارہ ختم کرسکتا ہے۔
|
22
اگر کوئی گھر کرایہ پر دے کہ مثلاً جس میں دو کمرے ہیں اور اس کا ایک کمرہ خراب ہوجائے تو اگر فوراً اسے بنوادے اور اس سے فائدہ حاصل کرنے کی کوئی مقدار درمیان سے ضائع نہیں ہوئی تو اجارہ باطل نہیں ہوگا اور نہ مستاجر اس کو توڑ سکتا ہے۔ البتہ اگر اس کا بنوانا اتنی طوالت پکڑ جائے کہ مستاجر کے فائدے اٹھانے سے کچھ مدت ضائع ہوجائے تو اتنی مقدار باطل ہوجائے گا اور مستاجر بقیہ مدت اجارہ کو بھی فسخ کرسکتا ہے۔
|
23
اگر کرایہ دینے والا یا لینے والا مرجائے تو اجارہ باطل نہیں ہوگا البتہ اگر مکان کرایہ پر دینے والے کی ملکیت نہ ہو مثلا ً کسی نے وصیت کی ہو کہ جب تک یہ (کرایہ پر دینے والا) زندہ ہے۔ اس مکان کا نفع اس کی ملکیت ہے تو اگر وہ مکان کرایہ پر دیدے اور کرایہ کی مدت پوری ہونے سے پہلے مرجائے تو اس کے مرنے کے وقت سے اجارہ باطل ہے۔
|
24
اگر مالک نجار یا گلکار کو وکیل قرار دے کہ اس کے لئے مزدور مہیا کرے چنانچہ وہ جتنی مزدوری مالک سے مزدوروں کے نام پر لیتا ہے اس سے کم مزدوروں کو دے تو بقیہ رقم اس کے لئے حرام ہے اور وہ مالک کو واپس کردے البتہ اگر اس کو اجیر بنائے کہ یہ مکان مکمل تعیر کرے اور وہ مالک سے یہ اختیار حاصل کرلے کہ خود مکان بنوائے یا کسی سے بنوائے۔ اب اگر جتنی مقدار پر خود اجیر بنا ہے۔ اس سے کم مقدار پر دوسرے کو اجیر کرے تو بقیہ اس کے لئے حلا ل ہے۔
|
25
اگر رنگریز سے طے ہوجائے کہ مثلاً کپڑے کو نیل سے رنگے گا تو اگر کسی اور رنگ سے رنگ دیا تو کوئی چیز لینے کا حق نہیں رکھتا۔
|