1
ان عورتوں سے شادی کرنا جو مثل ماں بہن اور خوشدامن کے انسان کی محرم ہیں، حرام ہے۔
|
2
اگر کوئی شخص کسی عورت سے عقد کرلے تو اگرچہ اس سے ہمبستری نہ کی ہو تو اس عورت کی ماں نانی اور دادی اور جتنا اوپر چلی جائیں اس مرد کی محرم ہوجائیں گی۔
|
3
اگر کوئی کسی عورت سے عقد کرلے اور اس سے ہمبستری بھی ہوجائے تو اس کی بیٹی نواسی اور پوتی اور جتنا نیچے چلی جائیں وہ عقد کے وقت موجود ہوں یا بعد میں پیدا ہوں وہ اس مرد کی محرم ہیں۔
|
4
اگرکسی عورت سے عقد کرلے چاہے اس سے ہمبستری بھی نہ کرے جب تک وہ اس کے نکاح میں ہے تواس کی لڑکی سے شادی نہیں کرسکتا (یعنی اگر ہمبستری کرنے سے پہلے اسے طلاق دیدے تو پھر اس لڑکی سے نکاح کر سکتا ہے اور اگر ہمبستری کرلی ہے تو پھر کبھی بھی اس سے نکاح نہیں ہو سکے گا) ۔
|
5
باپ کی پھوپھی اور خالہ اور دادا کی پھوپھی اور خالہ اور ماں کی پھوپھی و خالہ اور نانی کی پھوپھی اور خالہ جتنا اوپر کی طرف چلی جائیں انسان کی محرم ہیں۔
|
6
شوہر کا باپ داد ا اور جتنا اوپر چلے جائیں اور اس کا بیٹا نواسہ اور پوتا اور جتنے نیچے چلے جائیں چاہے عقد کے وقت موجود ہوں یا اس کے بعد پیدا ہوں یہ بیوی کے محرم ہیں۔
|
7
اگر کسی عورت سے نکاح کرے چاہے عقد دائمی ہو یا متعہ جب تک وہ عورت اس کے نکاح میں ہے اس کی بہن سے شادی نہیں کرسکتا۔
|
8
اگر اپنی بیوی کواس طریقہ سے جو کہ کتاب طلاق میں بیان کیا جائے گا طلاق رجعی دیدے تو اس کی عدت کے زمانہ میں اس کی بہن سے نکاح نہیں کر سکتا اگر طلاق بائن کی عدت کا زمانہ ہے تو بھی احتیاط مستحب یہ ہے کہ اس کی بہن سے شادی کرنے سے اپنے آپ کو روکے رکھے۔
|
9
اپنی بیوی کی اجازت کے بغیر بیوی کی بھانجی اور بھتیجی سے نکاح نہیں کرسکتا البتہ اگر اس کی اجازت کے بغیر عقدکرے اور بعد میں وہ کہہ دے کہ میں اس عقد پر راضی ہوں تو پھر کوئی اشکال نہیں۔
|
10
اگر بیوی کو یہ معلوم ہوجائے کہ اس کے شوہر نے اس کی بھتیجی یا بھانجی سے عقد کرلیا ہے اور وہ کوئی بات نہ کرے تو اگر بعد میں اجازت نہ دے تو ان کا عقد باطل ہے بلکہ اس کے خاموش رہنے سے معلوم ہو کہ وہ باطنی طور پر راضی ہے تو بھی احتیاط واجب یہ ہے کہ اس کا شوہر اس کی بھتیجی سے الگ ہوجائے مگر یہ کہ وہ اجازت دے دے۔
|