1
جو شخص لے رہا ہو وہ شیعہ اثنا عشری ہو اور اگر شرعی طریقہ سے کسی کا شیعہ ہونا ثابت ہوجائے اور اس کو زکواۃ دے دے اور مال زکواۃ تلف ہوجائے اور پھر بعد میں معلوم ہوجائے کہ وہ شیعہ نہیں ہے تو ضروری نہیں کہ دوبارہ زکواۃ دے۔
|
2
اگر کوئی شیعہ بچہ یا دیوانہ ہو تو انسان اس کے ولی کو زکواۃ اس نیت سے دے سکتا ہے کہ جو کچھ دے رہا ہے یہ اس بچے یا دیوانہ کی ملکیت ہے۔
|
3
اگر بچہ یا دیوانہ کے ولی تک انسان کی رسائی نہیں تو انسان خود بخود یا کسی شخص امین کے ذریعہ زکواۃ بچے یا دیوانہ پر صرف کرسکتا ہے اور جب زکواۃ ان کے مصرف میں آرہی ہو اس وقت نیت زکواۃ کرے۔
|
4
گداگر فقیر کو بھی زکواۃ دے سکتے ہیں البتہ ایسے شخص کو نہیں دے سکتے جو زکواۃ کو گناہ کے کاموں میں صرف کرے۔
|
5
جو شخص علی الاعلان گناہ کبیرہ کرتا ہے تو احتیاط واجب یہ ہے کہ اس کو زکواۃ نہ دیں۔
|
6
جو شخص قرض دار ہے اور اپنا قرضہ ادا نہیں کرسکتا اگرچہ اس کا خرچہ زکواۃ دینے والے پر واجب ہو تو بھی اس کو زکواۃ دے سکتا ہے ۔ البتہ اگر بیوی اپنے خرچہ کے لئے قرض لے تو شوہر اس کا قرض زکواۃ سے ادا نہیں کرسکتا بلکہ اگر کوئی اور شخص بھی کہ جس کے اخراجات اس پر واجب ہیں۔ اپنے خرچ کے لئے لے تو احتیاط واجب یہ ہے کہ اس کا قرضہ زکواۃ سے ادا نہ کرے۔
|
7
انسان ایسے شخص کو زکواۃ سے خرچہ نہیں دے سکتا کہ جن کا خرچ اس پر واجب ہے مثلا ً اولاد البتہ اگر یہ ان کا خرچہ نہیں دیتا تو دوسرے لوگ ان کو زکواۃ دے سکتے ہیں۔
|
8
اگر کوئی انسان اپنے بیٹے کو زکواۃ دے کہ وہ اسے اپنی بیوی، نوکر یا خادمہ پر خرچ کرے تو اس میں کوئی حرج نہیں۔
|
9
اگر بیٹے کو علمی و دینی کتب کی ضرورت ہو تو باپ ان کی خرید کے لئے زکواۃ دے سکتا ہے۔
|
10
باپ بیٹے کو زکواۃ شادی کرنے کے لئے دے سکتا ہے اور بیٹا بھی باپ کو دے سکتا ہے
|