1
عاریہ یہ ہے کہ انسان اپنا مال کسی کو دیدے اور و اس سے فائدہ اٹھائے اور اس کے معاوضہ میں کوئی چیز بھی اس سے نہ لے۔
|
2
یہ ضروری نہیں کہ عاریہ میں کوئی صیغہ پڑھا جائے اور اگر مثلاً لباس عاریہ کے قصد سے کسی کو دیدے اور وہ اس قصد سے لے لے تو عاریہ صحیح ہے۔
|
3
کسی غصبی چیز کا عاریۃ دینا یا کسی ایسی چیز کا جو انسان کی ملکیت تو ہے لیکن اس کی منفعت کسی کے سپرد کر رکھی ہے مثلاً وہ چیز کرایہ پر دی ہوئی ہے اس صورت میں صحیح ہے جبکہ غصبی چیز کا مالک یا جو شخص کرایہ دار ہے وہ کہہ دے کہ میں عاریہ دینے پر راضی ہوں۔
|
4
جس چیز کا نفع کسی کی ملکیت ہے مثلاً وہ چیز کرایہ پر لی ہوئی ہے تو اس کو عاریۃ دے سکتا ہے البتہ اگر کرایہ میں شرط کی گئی تھی کہ صرف وہ خود ہی اس سے فائدہ اٹھا سکتا ہے تو پھر وہ کسی کو عاریۃ نہیں دے سکتا۔
|
5
اگر دیوانہ یا بچہ اپنا مال عاریۃ دیدے تو صحیح نہیں ہے البتہ اگر بچہ کا ولی مصلحت کی بنا پر عاریہ دیدے اور اسی طرح ولی کی اجازت سے عاریہ دیدے تو اس میں اشکال نہیں ہے۔
|
6
اگر عاریۃ لی ہوئی چیز کی حفاظت میں کوتاہی نہ کرے اور اس سے فائدہ اٹھانے میں بھی زیادتی نہ کرے اور اتفاقاً وہ چیز تلف ہوجائے تو ضامن نہیں ہے البتہ اگر یہ شرط کی گئی تھی کہ اگر تلف ہوگئی تو عاریۃ لینے والا اس کا ضامن ہے یا جو چیز عاریۃ لی ہے وہ سونا یا چاندی تھی تو اس کا معاوضہ دینا پڑے گا۔
|
7
اگر سونا یا چاندی عاریۃ لے اور شرط کرے کہ اگر تلف ہوگئی تو ضامن نہیں ہوگا۔ اب اگر تلف ہوجائے تو ضامن نہیں۔
|
8
اگر عاریۃ دینے والا مرجائے تو عاریۃ لینے والے کو چاہیے کہ وہ چیز اس کے ورثا کو دیدے۔
|
9
اگر عاریۃ دینے والا ایسا ہوجائے کہ شرعاً اپنے مال میں تصرف نہ کرسکتا ہو مثلاً دیوانہ ہوجائے تو عاریۃ لینے والے کو چاہیے کہ وہ مال اس کے ولی کو دیدے۔
|
10
جس نے کوئی چیز عاریۃ دی ہے جب چاہے اسے واپس لے سکتا ہے اور جس نے عاریۃ لی ہے وہ بھی جب چاہے واپس کرسکتا ہے۔
|