1
قرض دینا ایک مستحب کام ہے کہ جس کی قرآنی آیات اور احادیث میں بہت تاکید کی گئی ہے ۔ پیغمبر اکرم (ص) سے روایت ہے کہ جو شخص اپنے مسلمان بھائی کو قرض دے اس کا مال زیادہ اور ملائکہ اس پر رحمت بھیجیں گے اور اگر مقروض سے نرمی برتے تو بغیر حساب کے بہت تیزی سے پل صراط پر سے گزرے گا اور جب کوئی مسلمان بھائی قرض طلب کرے اور وہ نہ دے تو جنت اس پر حرام ہوجاتی ہے۔
|
2
قرض کے لئے صیغہ پڑھنے کی ضرورت نہیں بلکہ کوئی چیز قرض کی نیت سے کسی کو دے اور وہ بھی اسی نیت سے لے تو صحیح ہے لیکن قرض کی مقدار کاملاًمعین ہونی چاہیے۔
|
3
اگر قرض کی ادائیگی کے لئے کوئی خاص وقت معین کیا گیا ہو تو اس وقت سے پہلے قرض دینے والے کے لئے قرضہ کی واپسی کو قبول کرنا ضروری نہیں اور اگر وقت کا تعین صرف مقروض کے تعاون کے لئے ہو اور وہ وقت معین سے پہلے واپس دیدے تو اسے قبول کرنا ضروری ہے۔
|
4
اگر قرض کے صیغے میں قرض کی واپسی کے لئے کوئی مدت معین کی گئی ہو تو قرض خواہ اس مدت سے پہلے مقروض سے مطالبہ نہیں کرسکتا اگر مدت معین نہ کی گئی ہو تو پھر قرض خواہ جس وقت چاہے اس کا مطالبہ کرسکتا ہے۔
|
5
اگر قرض خواہ اپنے قرض کا مطالبہ کرے اور مقروض ادا کرنے پر قادر ہو تو فوراً ادا کردینا چاہیے اور اگر اس میں تاخیر کرے تو گناہگار ہوگا۔
|
6
اگر مقروض کے پاس سوائے اس مکان کے جس میں وہ رہ رہا ہے اور سوائے گھر کے سامان کے کہ جس کی اسے ضرورت ہے اور کوئی چیز موجود نہ ہو تو پھر قرض خواہ اس سے مطالبہ نہیں کرسکتا بلکہ اسے صبر کرنا چاہیے یہاں تک کہ وہ قرض ادا کرنے پر قادر ہوجائے۔
|
7
جو شخص مقروض ہو اور اپنا قرض ادا نہ کرسکتاہو۔ اگر وہ کاسب ہے تو اسے قرضہ کی ادائیگی کے لئے کسب کرنا ہوگا اور جو کا سب نہیں مگر کسب کر سکتا ہے تو احتیاط واجب یہ ہے کہ وہ کسب کرے اور اپنا قرض ادا کرے۔
|
8
جس شخص کو اس کا قرض خواہ نہ ملے اور اسے ملنے کی امید بھی نہ ہو تو اسے چاہیے کہ حاکم شرع کی اجازت سے وہ قرض کسی فقیر کو دے دے اس میں یہ شرط نہیں کہ فقیر سید نہ ہو۔
|
9
جب میت کا مال اس کے واجب کفن دفن اور قرض کی ادائیگی سے زیادہ نہ ہو تو مال انہی چیزوں میں صرف ہوگا اور اس کے وارثوں کو کچھ نہیں ملے گا۔
|
10
جب انسان کسی سے سونا یا چاندی کی رقم قرض لے اور اس کے بعد سونے یا چاندی کی قیمت کم یا چند برابر ہوجائے تو جو مقدار اس نے لی تھی۔ اسی مقدار کا واپس کرنا کافی ہے ہاں اگر دونوں کسی اور مقدار پر راضی ہوجائیں تو اس میں اشکال نہیں۔
|